Pakistan Real Estate Times - Pakistan Property News

Full Version: Asian Development Bank & Loadshedding: Sharam Tum Ko Magar Naheen Aati...
You're currently viewing a stripped down version of our content. View the full version with proper formatting.

بدقسمتی سے ہر آنے والا یہی سمجھتا ہے کہ عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور پروپیگنڈہ مشینری میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ جھوٹ کو سچ بنا دے اور سچ کو جھوٹ‘ چنانچہ موجودہ حکومت کے وزیر برتاب کو کسی نے کھانے پینے کا ایک منفرد اور انوکھا آئیڈیا دیا کہ بجلی پیدا کرنے والے یونٹس کو معاوضوں کی ادائیگی بند کر دی جائے اور سردیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ اتنی کر دی جائے کہ عوام مہنگائی کے خلاف احتجاج بھی نہ کر سکیں۔ تاکہ رینٹل پاور پلانٹس منگوا کر ملک کا قیمتی سرمایہ ہوا میں اڑا دیا جائے صرف تین ارب ڈالر کا ایندھن تین سال میں استعمال کیا جائے اور بجلی چالیس فیصد مہنگی کرکے عوام کو سب سے بڑی خوشخبری سنائی جائے کہ موجودہ حکومت کا سنہری کارنامہ ہے کہ اس نے لوڈ شیڈنگ ختم کر دی۔
ایک عام انسان بھی اپنے ماضی کے تجربات کی روشنی میں جانتا ہے کہ سابق صدر مشرف کے دور میں نو سال تک صنعت و تجارت کے علاوہ پورے ملک کو بھی بجلی وافر مقدار میں دستیاب تھی۔ مشرف جاتے ہوئے بجلی کو کسی Chip میں ڈال کر ساتھ تو نہیں لے گیا جبکہ اس وقت پاکستان کی شرح نموں سات فیصد سے تجاوز کر گئی تھی ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ فی الحال تین فیصد کے قریب ہے جو حالات نارمل ہونے پر چار فیصد ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک نے رینٹل پاور پلانٹس پر جو رپورٹ دی ہے اس نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی پریشان کر دیا ہے اس لئے انہوں نے اقتصادیات کے چیمپئن وزیر شوکت ترین سے پوری رپورٹ اور ان کی ٹیم کی ماہرانہ رائے طلب کر لی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ کوئی الجبرے کا مشکل سوال تو نہیں ہے جو سمجھ نہ آ سکے۔ اس لئے صاف ظاہر ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہوگا اور ایک سو بیس ارب کے کیک میں سے اپنا اپنا حصہ لینے والوں کی امیدوں پر بھی اوس پڑ گئی (دھند نے اوس کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے یعنی این آر او کے فیصلے نے)
وزیراعظم مہربانی کریں عوام کا کچھ خیال کریں اور ڈیڑھ سال میں کی جانے والی غلطیوں کی فہرست میں اضافہ کرنے کے بجائے اصلاح کی کوشش کرتے ہوئے فوری طور پر بھی بجلی فراہم کرنے والے تمام اداروں کے واجبات خود ادا کریں زرمبادلہ کے ذخائر تسلی بخش ہیں آخر رینٹل پروجیکٹ پر بھی سالانہ ایک ارب ڈالر کا فیول خرچ ہونا تھا اگر اتنی رقم سے عوام کو سستی بجلی مل جائے تو اس میں کیا مضائقہ ہے‘ آخر زرمبادلہ کے ذخائر صرف نمائش کیلئے تو نہیں ہوتے‘ دوسرا حکومت کے تحت کام کرنے اور بجلی پیدا کرنے والے جو ادارے معمولی مرمت کی وجہ سے بند ہیں انہیں ایمرجنسی طور پر رقم فراہم کرکے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جائے مشرف دور کی نسبت ستر فیصد اضافی بجلی موجود ہے کیونکہ کارخانے بند ہیں۔



http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-new...-2010/7926
Reference URL's