Pakistan Real Estate Times - Pakistan Property News

Full Version: Dr AQ Khan on Black Water Hitlist
You're currently viewing a stripped down version of our content. View the full version with proper formatting.

’ڈاکٹر قدیر بلیک واٹر کی ہٹ لسٹ پر تھے‘


حسن مجتبیٰ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نیویارک

[Image: 090921060903_qadeer_khan_226.jpg]

معروف امریکی جریدے ’وینٹی فیئر‘ نے امریکی نجی فوجی ایجنسی بلیک واٹر کے سربراہ کے اعترافات سمیت ایجنسی سے متعلق انکشافات پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلیک واٹر کو امریکی سی آئی کے کی طرف سے پاکستان کے نیوکلیئر سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قتل کرنے کا کام دیا گیا تھا لیکن بعد میں امریکی حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

فیشن، فن اور سیاست پر نکلنے والے مشہور امریکی جریدے ’وینٹی فیئر‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بلیک واٹر کے سربراہ ایرک پرنس کی شخصیت پر خاکے اور ان کے انٹرویو میں بلیک واٹر سے متعلق کي گئی کئي کاروائیوں اور سرگرمیوں کی تردید اور تصدیق کے علاوہ بلیک واٹر تنظیم کے امریکہ کے اندر اور عراق اور افغانستان میں کاروائیوں کے متعلق اہم انکشافات بھی کیےگئے‎ ہیں۔

اس رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کی اس خبر کا ذکر بھی ہے جس کے مطابق سی آئی اے نے بلیک واٹر کو القاعدہ اور طالبان رہنماؤں کو قتل کرنے کے پروگرام چلانے کا ٹھیکہ دیا تھا۔ اس پروگرام سے واقف ایک ذریعے کے حوالے سے دعوٰی کیا گیا ہے کہ سی آئی اے کے ایسے پروگرام میں مبینہ طور گیارہ ستمبر کے دہشتگرد حملوں میں ہائی جیکروں کی مالی معاونت کرنے والے شخص مامون درکنزالی کو جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں نشانہ بنا کر قتل کرنے کے منصوبے کے علاوہ پاکستان کے نیوکلئير سائنسدان ڈاکٹر اے کیو خان کا قتل بھی شامل تھا۔
’وینٹی فیئر‘ کی اسی رپورٹ میں یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ دبئي میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مبینہ طور متوقع طور سی آئی ٹیم نے دبئي میں ڈھونڈ نکالا تھا لیکن امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے اس کارروائی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

جریدہ بتاتا ہے کہ سی آئي اے کے قاتل جتھوں کے’ڈھونڈو، نشانے کا تعین کرو اور ختم کرو‘ نامی پروگرام کی منظوری سنہ دو ہزار دو میں سابق صدر جارج بش نے دی تھی۔ اس سے قبل سی آئی اے کے ایسے پروگرام پر ریگن دور میں پابندی عائد کر دی گئي تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے افراد کو نشانے پر رکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایجنسی کے پروگرام کا دائرہ اس سے کہیں بڑا تھا جتنا تصور کیا جاتا تھا۔

تاہم امریکی جریدے نے اپنے سی آئي اے میں ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ عبدالقدیر خان یا درکنزالی جیسے مشنز کو ختم کردینے کی وجہ ایسے مشنوں پر مامور افراد کی نا اہلی یا اس کے لیے مطلوب اہلیت کا فقدان نہیں بلکہ سیاسی نیت ( پولیٹیکل ول) کا نہ ہونا تھا۔
اس رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں وینٹی فیئر کی ٹیم نے بلیک واٹر سے سربراہ اور سابق امریکی کمانڈو ایرک پرنس کے ہمراہ بلیک واٹر کی امریکی ریاست شمالی کیرولآئنا میں واقع تربیت گاہ، ورجینیا ریاست میں اس کے ہیڈ کوارٹر کے علاوہ افغانستان پاکستان سرحد پر افغان پولیس کو تربیت دینے والے مرکز کا بھی تفصیلی دورہ کیا۔

جریدے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایرک پرنس نے انکشاف کیا کہ ستمبر دو ہزار آٹھ میں اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں جس شام خودکش حملہ ہوا اسی شام ہوٹل میں انہیں چیک ان ہونا تھا لیکن انہوں نے اپنے اسلام آباد کے سفر کا پروگرام منسوخ کردیا تھا ۔ ایرک پرنس نے وینٹی فیئر کو بتایا کہ انہیں امریکہ سے اطلاع ملی تھی کہ ان کا ایک سالہ بیٹا سوئمنگ پول میں گرگیا ہے جسے بعد میں اس کے بارہ سالہ بھائي نے بچا لیا تھا اور اس کی خیریت کی اطلاع ملنے پر انہوں نے افغانستان سے براستہ اسلام آباد ایک رات میریٹ ہوٹل مییں قیام کے بعد امریکہ جانے کے لیے اس سفر کا ارادہ ختم کر دیا تھا۔


http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2009/12/...deer.shtml
Reference URL's