Pakistan Real Estate Times - Pakistan Property News

Full Version: Plots for Presidents & Prime Ministers
You're currently viewing a stripped down version of our content. View the full version with proper formatting.
صدور، وزراء اعظم کے لیے پلاٹس

پاکستان حکومت نے جمعہ کو قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک کے سابق صدور اور وزراء اعظم کو اسلام آباد کے غیر رہائشی علاقوں میں زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بات مسز نثار تنویر کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کابینہ ڈویژن کے انچارج وزیر نے وقفہ سوالات کے دوران پیش کردہ تحریری جواب میں بتائی ہے۔

حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں جگہ تلاش کی جا رہی ہے اور جیسے ہی کسی جگہ کا انتخاب کیا گیا تو اس کی تمام تفصیلات پیش کی جائیں گی کہ کس کو کتنی اور کہاں زمین الاٹ کی گئی ہے۔ حکومتی جواب سے یہ بھی معلوم نہیں ہوا کہ سابق حکمرانوں کو یہ زمین زرعی مقاصد کے لیے دی جا رہی ہے یاکہ تجارتی مقاصد کے لیے۔

پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک موجودہ صدر اور وزیراعظم کو چھوڑ کر تیرہ ریاستی سربراہ رہے ہیں۔ جس میں محمد علی جناح، خواجہ ناظم الدین اور غلام محمد بطور گورنر جنرل جبکہ اسکندر مرزا، ایواب خان، یحیٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو، فضل الٰہی، ضیاءالحق، غلام اسحاق خان، سردار فاروق لغاری، رفیق تارڑ اور پرویز مشرف صدر کے عہدے پر فائز رہے۔

سابق ریاستی سربراہوں کی کل تعداد تو تیرہ ہے لیکن سابق وزراء اعظموں کی تعداد بشمول پانچ نگران وزراء اعظم ایک لحاظ سے بائیس بنتی ہے۔ ان میں میاں نواز شریف اور بینظیر بھٹو دو بار وزیراعظم بنیں۔

میاں نواز شریف کو اٹھارہ اپریل کو برطرف کرکے بلخ شیر مزاری کو نگران وزیراعظم بنایا گیا اور چھبیس مئی انیس سو ترانوے کو میاں نواز شریف عدالت کے فیصلے سے بحال ہوئے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں قوائد کے مطابق سابق صدور اور وزراء اعظم کو پہلے ہی بہت ساری مراعات حاصل ہیں۔

حمیر حیات روکڑی کے ایک سوال پر کابینہ ڈویزن کے انچارج وزیر نے ایوان کو بتایا کہ سنہ دو ہزار چار سے سنہ دو ہزار نو کے درمیان اعلٰی شخصیات کے پروٹوکول کے لیے انسٹھ گاڑیاں خریدی گئیں جس پر تقریباً دو ارب روپوں لاگت آئی۔ ان گاڑیوں میں سے اٹھائیس ’بلٹ پروف‘ ہیں۔ انسٹھ میں سے ترتالیس گاڑیاں سینٹرل پول میں ہیں اور وہ صدر، وزیراعظم اور ریاستی مہمانوں کے لیے مختص ہیں جبکہ سولہ گاڑیاں کابینہ ڈویزن کے مجاز افسران سرکاری فرائض کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

مسز یاسمین رحمٰن کے سوال کے جواب میں وزیرِ پانی و بجلی نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں اکیس اعشاریہ تین فیصد بجلی کے نقصانات ہیں۔ ان کے مطابق ایک فیصد نقصان تین ارب روپوں کے برابر ہے اور کل نقصانات کی مالیت چونسٹھ ارب روپے سالانہ بنتی ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ رواں سال بتیس سو میگا واٹ نئی بجلی سیسٹم میں آجائے گی۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ ایوان بالا سینیٹ کا بھی اجلاس جاری رہا اور وسیم سجاد کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ اور اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس میں کل ججوں کی منظور شدہ تعداد ایک سو بہتر ہے، جس میں سے انتیس اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ وزیر قانون کے مطابق سپریم کورٹ کے انتیس میں سے نو جج آئندہ سال تک ریٹائر ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ریٹائرمینٹ کی تاریخ حکومت نے گیارہ دسمبر سنہ ہزار تیرہ بتائی ہے۔



http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/..._zee.shtml
Reference URL's