Pakistan Real Estate Times - Pakistan Property News

Full Version: Bhasha Dam: Pakistan loosing $5 million daily!
You're currently viewing a stripped down version of our content. View the full version with proper formatting.
’روزانہ 5 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے‘

شہزاد ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


واپڈا کے چیئرمین شکیل دُرانی نے کہا ہے کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے روزانہ پانچ ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ اس ڈیم کی تعمیر جتنی جلدی ممکن ہوسکے اُتنا ہی ملکی خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے واپڈا میں بدعنوانی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ ایسے افراد سے وہ رقم نکلوائی جائے جن کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان کی صدارت میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں واپڈا کے سنہ دوہزار پانچ اور دو ہزار چھ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں دو ارب 35 کروڑ روپے سے زائد کے گھپلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد میں واپڈا کے اہلکاروں نے چھ ہزار سے زائد بجلی کے کھمبے فروخت کیے ہیں جن سے واپڈا کو 40 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔
واپڈا کے افسران نے بتایا کہ کھمبوں کی فروخت کے الزام میں ایک سٹور کیپر کو برطرف کردیا گیا ہے جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ صرف سٹور کیپر کو برطرف کرنے سے کچھ نہیں ہوگا جب تک بڑے افسران پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا۔

چودھری نثار علی خان نے کہا کہ واپڈا ریاست کے اندر ریاست کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس ادارے اور وزارت پانی وبجلی کے درمیان اختیارات کی جنگ جاری ہے جو ملک کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا، سوئی گیس اور پی ٹی سی ایل ایسے ادارے ہیں جہاں پر کام کروانے کےلیےیاتو سائل کو جج ہونا چاہیے یا پھر جرنیل۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کا کام رشوت دیئے بغیر نہیں ہوتا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے واپڈا میں بدعنوانی کے واقعات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک سب کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اجلاس میں واپڈا کے حکام بھی موجود تھے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے شرکاء نے واپڈا کے چیئرمین سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بارے میں پوچھا کہ رمضان کے مہینے کے فوراً بعد لوڈشیڈنگ میں اتنا اضافہ کیوں ہوگیا۔

واپڈا کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں شکیل دُرانی کا کہنا تھا کہ واپڈا ان ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے سب سے کم بولی دینے والوں کو دیے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ جس فرم کوٹھیکہ دیا گیا ہے وہ تکنیکی طور پر اس قابل بھی ہے کہ وہ یہ منصوبہ مکمل کر سکے۔


http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story...a_uk.shtml
Reference URL's