Pakistan Real Estate Times - Pakistan Property News

Full Version: Obama on Pakistan (bbc)
You're currently viewing a stripped down version of our content. View the full version with proper formatting.
پاکستان پر اوباما کے بیانات

ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


[Image: barack-obama-official-small.jpg]

نومنتخب امریکی صدر باراک اوباما کی طویل انتخابی مہم کے دوران جب بھی خارجہ پالیسی کی بات ہوئی تو عراق اور افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی نام آتا رہا۔

ان پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے خلاف براہ راست کارروائی کے لیے فوج بھیجنے کے بیان پر تنقید بھی ہوئی لیکن اوباما آخر تک پاکستان میں براہ راست کارروائی کے اپنے اس موقف پر ڈٹے رہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی جیتنے سے قبل ہی باراک اوباما کے گزشتہ برس اگست میں واشنگٹن میں اس بیان نے جیسے کھلبلی مچا دی۔

’اگر ہمارے پاس ہائی ویلیو دہشت گرد اہداف کے بارے میں ایسی اطلاعات ہوں جن کی بنیاد پر کارروائی کی جاسکے اور صدر مشرف کارروائی نہیں کرتے تو ہم ایسا کریں گے۔‘
اس بیان کے بعد تو جیسے دنیا بھر میں طوفان آگیا۔ ان پر تنقید ہوئی کہ ایک اتحادی کے بارے میں انہیں ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے تھی۔ البتہ اس بیان کا دفاع اور وضاحت انہیں بار بار اپنی تمام تر انتخابی مہم میں کرنی پڑی۔

صدر منتخب ہونے کی صورت میں پاکستان سے متعلق اپنے لائحہ عمل کی وضاحت اپنی ویب سائٹ پر کرتے ہوئے اوباما کہتے ہیں کہ اصل میدان جنگ افغانستان اور پاکستان ہیں۔

’میرے لیے یہ حیران کن ہے کہ وہ جنہوں نے ہماری نسل کی سب سے بڑی ناکام خارجہ پالیسی کی منظوری دی اسے تیار کیا وہ اب مجھ پر اس لیے تنقید کر رہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میں ہمارے درست میدان جنگ میں جانے کو یقینی بنانے کی بات کرتا ہوں۔ جو میں نے کہا تھا کہ وہ یہ تھا کہ ہمیں دوبارہ اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور عراق سے نکل جانا چاہیے۔ ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ ہم پاکستان کی القاعدہ کے پاک افغان سرحدی پہاڑی علاقوں میں کارروائی میں مدد کر رہے ہیں۔ لیکن اگر ہمارے پاس القاعدہ اور اوسامہ بن لادن کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہیں اور صدر مشرف کارروائی نہیں کرسکتے تو پھر ہمیں کرنی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں یہ عام فہم بات ہے۔‘

باراک اوباما اپنی انتخابی مہم کے دوران بار بار پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے دی جانے والی دس ارب ڈالر کی امریکی امداد کا ذکر بھی کرتے رہے اور اسے غیرمفید قرار دیتے رہے۔

’ہم نے گزشتہ سات برسوں میں دس ارب ڈالر ادا کیے۔ ہمارے دو اہداف تھے دہشت گردوں کا قلع قمعاور بحالی جمہوریت۔ ہمیں دونوں میں ناکامی ہوئی۔ پاکستان کی جمہوریت انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں ہماری معاون ہوگی۔ بطور صدر میری کوشش ہوگی کہ جوہری ہتھیار انتہا پسندوں کے ہاتھ نہ لگنے دوں۔ ہم نے دس برس تک صدر مشرف کی حمایت کی جس سے پاکستانی اپنے آپ کو تنہا محسوس کرنے لگے۔ ہم غیرجمہوری تھے ہماری سوچ بیسویں صدی کی سوچ تھی کہ وہ فوجی آمر ہمارا دوست ہے۔‘

’ہم اپنی شرائط واضح کریں گے۔ پاکستان کو دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ بند کرنا ہوں گے۔ اسے اپنی سرزمین افغانستان میں حملوں کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔‘

اوبامہ کی کامیابی سے قبل ہی یہ واضح تھا کہ جو بھی صدر بنا اس کے نتیجے میں افغانستان میں مزید امریکی فوجی اتریں گے، پاک افغان سرحد کی دونوں جانب آباد پشتون علاقوں میں مزید قتل و غارت ہوگی اور میزائل حملے جاری رہیں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا پاکستانی انتخابی مہم میں امیدواروں کے اعلانات کی طرح امریکیوں کے بھی قول اور فعل میں فرق ہوتا ہے یا نہیں۔



http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story...n_uk.shtml
Reference URL's